Taj mahal history in urdu

تاج محل

تاج محل یعنی مقبرہ ملکہ ممتاز محل زوجہ شاہ جہاں (ء – ء) بھارت کے شہر آگرہ میں واقع سنگ مرمر سے بنی ایک عظیم الشان عمارت ہے جسے مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی زوجہ کی محبت کی لافانی یادگار کے طور پر دریائے جمنا کے ساحل پر بنایا تھا۔ تاج محل اپنے فنِ تعمیر کی خوبیوں اور خصوصیتوں کی بنا پر دنیا بھر میں مشہور ہے اور عجائبات عالم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح اس کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ دنیا کی مختلف زبانوں کے نظم و نثر میں تاج محل اور اس کے عجائب پر اس قدر لکھا جا چکا ہے کہ ان سب کا احاطہ بے حد مشکل ہے۔

تاج محل مغل طرز تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے۔ اس کی تعمیراتی طرز فارسی، ترک، بھارتی اور اسلامی طرز تعمیر کے اجزاء کا انوکھا ملاپ ہے۔ ء میں تاج محل کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور کلچر نے عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا۔ اس کے ساتھ ہی اسے عالمی ثقافتی ورثہ کی جامع تعریف حاصل کرنے والی، بہترین تعمیرات میں سے ایک بتایا گیا۔ تاج محل کو بھارت کے اسلامی فن کا عملی اور نایاب نمونہ بھی کہا گیا ہے۔ یہ تقریباً ء میں مکمل تعمیر کیا گیا۔ استاد احمد لاهوری کو عام طور پر اس کا معمار خیال کیا جاتا ہے۔

تعمیر

[ترمیم]

مغل بادشاہ شاہجہان کی بیوی ممتاز محل کا مقبرہ جو بھارت کے شہر آگرہ میں واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عیسیٰ شیرازی نامی ایک ایرانی انجینئر نے اس کا نقشہ تیار کیا تھا، لیکن بادشاہ نامے میں لکھا ہے کہ خود شاہ جہاں نے اس کا خاکہ تیار کیا۔ یہ عمارت ء سے ء تک کل25 سال میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر میں ساڑھے چار کروڑ روپے صرف ہوئے اور بیس ہزار معماروں اور مزدوروں نے اس کی تکمیل میں حصہ لیا۔ تمام عمارت سنگ مرمر کی ہے۔ اس کی لمبائی اور چوڑائی فٹ اور بلندی فٹ ہے۔ عمارت کی مرمری دیواروں پر رنگ برنگے پتھروں سے نہایت خوبصورت پچی کاری کی ہوئی ہے۔ مقبرے کے اندر اور باہر پچی کاری کی صورت میں قرآن شریف کی آیات نقش ہیں۔ عمارت کے چاروں کونوں پر ایک ایک مینار ہے۔ عمارت کا چبوترا، جو سطح زمین سے 7 میٹر اونچا ہے، سنگ سرخ کا ہے۔ اس کی پشت پر دریائے جمنا بہتا ہے اور سامنے کی طرف، کرسی کے نیچے ایک حوض ہے۔ جس میں فوارے لگے ہوئے ہیں اور مغلیہ طرز کا خوبصورت باغ بھی ہے اس مقبرے کے اندر ملکہ ممتاز محل اور شاہجہان کی قبریں ہیں۔

سیاحت

[ترمیم]

ہر سال اس تاریخی یادگار کو 30 لاکھ افراد دیکھنے آتے ہیں۔ یہ تعداد بھارت کے کسی بھی سیاحتی مقام پر آنے والے افراد کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ تاج محل مغلیہ دور کے فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے اور ایک ایسی بے مثال عمارت ہے جو تعمیر کے بعد ہی سے دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی۔ محبت کی یہ لازوال نشانی شاعروں، ادیبوں، مصوروں اور فنکاروں کے لیے اگرچہ وجدان کا محرک رہی ہے لیکن حقیقت میں ایک مقبرہ ہے۔ سن میں برطانوی سیاح ایڈورڈ لئیر نے کہا تھا کہ

دنیا کے باشندوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ایک وہ جنھوں نے تاج محل کا دیدار کیا اور دوسرے جو اس سے محروم رہے ۔

پیلا تاج محل

[ترمیم]

آگرہ میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث محبت کی اس عظیم یادگار کی رنگت سفید سے پیلی ہو گئی ہے۔ یہ بات مئیء میں بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آگرہ میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے تاج محل کے جگمگاتے سفید سنگ مر مر کو نقصان پہنچا۔ آلودگی کے باعث اس تاریخی یادگار کی حقیقی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں تاج محل کی خوبصورتی بچانے اور سنگ مر مر کو اس کی اصل شکل میں برقرار رکھنے کے لیے اسے صاف کرنے کی سفارش کی گئی۔[1]

عجوبہ

[ترمیم]

میں ایک بین الاقوامی مقابلے کے ذریعے طے پانے والے دورِ جدید کے سات عجائبات میں آگرہ کے تاج محل کو بھی شامل کیا گیا۔[2]

تاج محل کی نقل میں تعمیرات

[ترمیم]

تاج محل کو نقل کرتے ہوئے دنیا بھر میں کئی عمارتیں تعمیر کی گئیں، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

ویکی ذخائر پر تاج محل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔